دھیان میں آکر بیٹھ گئے ہو، تم بھی ناں
مجھے مسلسل دیکھ رہے ہو، تم بھی ناں
ہر منظر میں اب ہم دونوں ہوتے ہیں
مجھ میں ایسے آن بسے ہو، تم بھی ناں
دے جاتے ہو مجھ کو کتنے رنگ نئے
جیسے پہلی بار ملے ہو، تم بھی ناں
عشق نے یوں دونوں کو ہم آمیز کیا
اب تو تم بھی کہہ دیتے ہو، تم بھی ناں
خود ہی کہو اب کیسے سنور سکتی ہوں میں
آئینے میں تم ہوتے ہو، تم بھی ناں
بن کے ہنسی ان ہونٹوں پر بھی رہتے ہو
اشکوں میں بھی تم بہتے ہو، تم بھی ناں
کر جاتے ہو کوئی شرارت چپکے سے
چلو ہٹو، تم بہت برے ہو، تم بھی ناں
میری بند آنکھیں بھی تم پڑھ لیتے ہو
مجھ کو اتنا جان چکے ہو، تم بھی ناں
مانگ رہے ہو رخصت مجھ سے اور خود ہی