Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

چاندنی چاہے ماہتاب کی ہے

چاندنی چاہے ماہتاب کی ہے

جو بھی رونق ہے آفتاب کی ہے

 

ساری دنیا کی سیر کر آئے

پھر بھی حرکت وہی جناب کی ہے

 

میں تو بس نقل کر رہا تھا اسے

یہ عبارت تری کتا ب کی ہے

 

یہ جو حالت ہوئی گلستاں کی

یہ تو تعبیر تیرے خواب کی ہے

 

کس قدر ہے وفورِ حسرتِ دل

عمرِ حسرت ہر اک حباب کی ہے

 

ساقیا تو مجھے عطا کر دے

جو بھی صہبا ترے حساب کی ہے