Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


منشی بنواری لال شعلہ

بیزار آہ سے ہے اثر، اور اثر سے ہم

بیزار آہ سے ہے اثر، اور اثر سے ہم

آیا ہے تنگ ہم سے  جگر ،اور جگر سے ہم

 

کھلتا نہیں ہے بھید نگاہوں کی بات کا

آنکھوں سے کہہ رہی ہے نظر ،اور نظر سے ہم

 

اے طرز اختلاط ِ شب وصل ناتواں

لپٹی ہے گیسوؤں سے کمر ،اور کمر سے ہم

 

کہئے کہاں سے آ ئیں گریباں نئے نئے

مانگے ہی روز ہم سے سحر ،اور سحر سے ہم

 

وہ اور کون ہے جو کہے گا پیام ِ دل

تم سے حیا ، حیا سے نظر ،اور نظر سے ہم

 

کہتے ہیں وہ یہ کیسی  نزاکت ہے اے خدا

اٹھتی نہیں ہے ہم سے کمر ،اور کمر سے ہم

 

شعلہؔ بفیض طبع وہ اہل کمال ہیں

ظاہر ہوا ہے ہم سے ہنر ،اور ہنر سے ہم