Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


آغا شاعر قزلباش دہلوی

بہار آئی ہے پھر چمن میں نسیم اٹھلا کے چل رہی ہے

بہار آئی ہے پھر چمن میں نسیم اٹھلا کے چل رہی ہے

ہر ایک غنچہ چٹک رہا ہے گلوں کی رنگت بدل رہی ہے

 

وہ آ گئے لو وہ جی اٹھا میں عدو کی امید یاس ٹھہری

عجب تماشا ہے دل لگی ہے قضا کھڑی ہاتھ مل رہی ہے

 

بتاؤ دل دوں نہ دوں کہو تو عجیب نازک معاملہ ہے

ادھر تو دیکھو نظر ملاؤ یہ کس کی شوخی مچل رہی ہے

 

تڑپ رہا ہوں یہاں میں تنہا وہاں عدو سے وہ ہم بغل ہیں

کسی کے دم پر بنی ہوئی ہے کسی کی حسرت نکل رہی ہے

 

گھٹا وہ چھائی وہ ابر اٹھا یہی تو ہے وقت مے کشی کا

بلاؤ شاعرؔ کو ہے کہاں وہ شراب شیشے سے ڈھل رہی ہے