Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

اپنےدل کی میں آن رکھتا ہوں

اپنےدل کی میں آن رکھتا ہوں

اک امیری  کی شان رکھتا ہوں

 

جو ذرا   مسکرا  کے ملتے ہیں

ان کے قدموں میں جان رکھتا ہوں

 

فکر لازم ہے آبگینے کی

ٹوٹ نہ جائے دھیان رکھتا ہوں

 

یہ  پرندے فضا میں اُڑتے ہیں

میں الگ آسمان رکھتا ہوں

 

بس شرافت ہے میری مجبوری

ورنہ میں  بھی زبان رکھتا ہوں

 

گر وہ یوسف ہے لوٹ آئے گا

میں یہ اچھا گمان رکھتا ہوں