آپ کا کہنا کہ آنا پھر کبھی
ہے بہت اچھا بہانا پھر کبھی
ہے دل بے تاب شہرِ قید میں
سانس لے لو مسکرانہ پھر کبھی
تم ذرا کچھ آج کی باتیں کرو
قصۂ ماضی سنانا پھر کبھی
دوست مانا ہے بھروسہ تو کرو
مجھ کو ہمدم آزمانا پھر کبھی
ازدحام شوق سے دل منتظر
ہاں کبھی کہتے ہو نا نا پھر کبھی
اس قدر اظہار دل اچھا نہیں
دیکھتا ہے سب زمانہ پھر کبھی
پہلے چلنا تو زمیں پر سیکھ لو
آسماں سے سر لگانا پھر کبھی