Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


راشد عالم راشد

اکڑ کے چلتے ہو دیکھو پھسل بھی سکتے ہو

اکڑ کے چلتے ہو دیکھو پھسل بھی سکتے ہو

نظر جھکا لو زمیں پر سنبھل بھی سکتے ہو

 

ابھی بھی وقت ہے تم فیصلے پہ غور کرو

ابھی بھی وقت ہے موقف بدل بھی سکتے ہو

 

جو سب کی نظروں میں چھبتے ہو بن کے اک کانٹا

اگر جو چاہو تو تم پھول پَھل بھی سکتے ہو

 

جہاں میں دائمی دشمن نہ دوست ہے کوئی

تم ایک رنگ سے باہر نکل بھی سکتے ہو

 

دل و دماغ تمہارے اگر جو روشن ہوں

اندھیری رات میں بے خوف چل بھی سکتے ہو

 

خموش تم ہو تو کیسا گھٹا گھٹا موسم

زباں جو کھولو تو موسم بدل بھی سکتے ہو