Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


شہریار

عجیب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو

عجیب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو

میں اپنے سائے سے کل رات ڈر گیا یارو

 

ہر ایک نقش تمنا کا ہو گیا دھندلا

ہر ایک زخم میرے دل کا بھر گیا یارو

 

بھٹک رہی تھی جو کشتی وہ غرق آب ہوئی

چڑھا ہوا تھا جو دریا اتر گیا یارو

 

وہ کون تھا وہ کہاں کا تھا کیا ہوا تھا اسے

سنا ہے آج کوئی شخص مر گیا یارو