اب تجھے بھی بھولنا ہوگا مجھے معلوم ہے
بعد اس کے اور کیا ہوگا مجھے معلوم ہے
نیند آئے گی، نہ خواب آئیں گے ہجراں رات میں
جاگنا، بس جاگنا ہوگا مجھے معلوم ہے
اک مکاں ہوگا، مکیں ہوگا نہ کوئی منتظر
صرف دروازہ کھلا ہوگا مجھے معلوم ہے
آگے جانا، اور بھی کچھ آگے جانا ہے مگر
پیچھے مڑ کر دیکھنا ہوگا مجھے معلوم ہے
زندگی کے اس تماشے میں کسی اک موڑ پر
کوئی شامل دوسرا ہوگا مجھے معلوم ہے