Scholar Publishing House

اسکالر پبلشنگ ہاؤس

اسکالر پبلشنگ ہاؤس


شہریار

اب تجھے بھی بھولنا ہوگا مجھے معلوم ہے

اب تجھے بھی بھولنا ہوگا مجھے معلوم ہے

بعد اس کے اور کیا ہوگا مجھے معلوم ہے

 

نیند آئے گی، نہ خواب آئیں گے ہجراں رات میں

جاگنا، بس جاگنا ہوگا مجھے معلوم ہے

 

اک مکاں ہوگا، مکیں ہوگا نہ کوئی منتظر

صرف دروازہ کھلا ہوگا مجھے معلوم ہے

 

آگے جانا، اور بھی کچھ آگے جانا ہے مگر

پیچھے مڑ کر دیکھنا ہوگا مجھے معلوم ہے

 

زندگی کے اس تماشے میں کسی اک موڑ پر

کوئی شامل دوسرا ہوگا مجھے معلوم ہے