آگ سے کھیلنے کو جی چاہا
پھر آسے دیکھنے کو جی چاہا
چند لمحے خریدنے کے لئے
زندگی بیچنے کو جی چا ہا
اپنے دکھ یاد ہی نہیں مجھ کو
اس کا غم بانٹنے کو جی چاہا
شدتِ حبسِ جاں سے گھبرا کر
رازِ دل کھولنے کو جی چا ہا
شہرِ بے مہر کی فصیلوں پر
پیار آنڈھیلنے کو جی چاہا