مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی کا تعلق مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کے خانوادے سے ہے، آپ 13 ستمبر 1965 کو تکیہ رائے بریلی، اترپردیش میں پیدا ہوئے، آپ کے والد ماجد مولانا سید واضح رشید حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ حضرت مولانا علی میاں ندوی کے حقیقی بھانجے اور عربی زبان کے نامور ادیب اور صحافی تھے ۔
مولانا جعفر مسعود حسنی نے حفظ قرآن اور ابتدائی تعلیم اپنے وطن رائے بریلی میں حاصل کی اس کے بعد ندوۃ العلماء لکھنؤ میں داخلہ لیا اور علوم شرعیہ کے ساتھ عربی زبان وادب میں بھی مہارت پیدا کی، ندوہ العلماء لکھنؤ سے 1981 میں عالمیت اور 1983 میں فضیلت کی سند حاصل کی اس کے بعد 1986 میں لکھنؤ یونیورسٹی سے عربی زبان وادب میں ایم اے کیا بعد ازاں 1990 میں سعودی عرب کی مشہور دانش گاہ "جامعة الملك سعود" کے زیر اہتمام ٹیچرز ٹریننگ کا کورس مکمل کیا۔
آپ نے اپنی عملی زندگی کا آغاز درس وتدریس سے کیا ، آپ نخاس لکھنؤ میں واقع ندوۃ العلماء لکھنؤ کی شاخ مدرسہ عالیہ عرفانیہ میں تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں ۔آپ کا اصل موضوع تفسیر وحدیث اور فکر اسلامی ہے ، اب تک بے شمار ادبی ، فکری وتاریخی مقالات ومضامین لکھ چکے ہیں اور ندوۃ العلماء لکھنؤ سے نکلنے والے پندرہ روزہ عربی جریدہ " الرائد " کے 2019 سے مدیر اعلی ( رئیس التحریر ) ہیں ، آپ کو عربی زبان وبیان پر بڑی قدرت حاصل ہے ، عربی زبان میں معیاری مضمون نگاری کے ساتھ کئی کتابوں کا اردو سے عربی میں ترجمہ بھی کیا ہے ۔
آپ کی تصنیفات درج ذیل ہیں
.1في مسيرة الحياة ( حضرت مولانا علی میاں ندوی کی خودنوشت "کاروان زندگی" کا عربی ترجمہ (
.2الشيخ محمد يوسف الكاندهلوي ؛ حياته ومنهجه في الدعوة (محمد الحسنی الندوی کی اردو کتاب کا عربی ترجمہ (
.3الامام المحدث محمد زكريا الكاندهلوي ومآثره العلمية ( حضرت مولانا علی میاں ندوی کی اردو کتاب کا عربی ترجمہ (
.4دعوۃ للتأمل والتفکیر (دعوت فکر ونظر (
.5بصائر ( حضرت مولانا علی میاں ندوی کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ(
آپ کی طرز زندگی بہت سادہ ، قلم توانا ، طرز نگارش صاف، شستہ اور شگفتہ ہے، فکر اسلامی کی تشریح وتوضیح اور غیر اسلامی افکار کے ابطال و تردید میں آپ کا خامہ آبدار شمشیر جوہردار بن جاتا ہے، امید ہے کہ آپ کا قلم مستقبل میں اور بھی جولانیاں دکھائے گا