
آج میرا دن ہے.. میرے آزاد دیش کا دن ہے، انسان کی سب سے بڑی نعمت آزادی ہے، ایمان خود آزادی کی پہلی نوید ہے، انسانوں کی غلامی سے آزادی نبوت کا مشن تھا، سب سے آزادی اور ایک خدا کی غلامی اور بندگی اور بس.. مجھے خوشی ہوگی اگر آج کے دن ہی میرا ہمسایہ ملک (آج کا نہ سہی گزرے کل) افغانستان بھی آزاد ہوجائے.. اور ہمیشہ میرے ساتھ اپنی آزادی کا جشن منائے..کابل کی آزادی، جمہوری تاریخ کے عہد جدید کی سب سے انوکھی آزادی ہوگی.. بتیس آزاد جمہوری ملکوں کی غلامی اور قہرواستبداد سے آزادی.. ایک بڑی انوکھی اور نرالی آزادی.. وہ بھی بیس سال لڑ کر اور ٹکنالوجی کے نت نئے امکانات کو تلپٹ کرکے...دسیوں ٹریلین ڈالر چوس کر اور لاکھوں ناز پروردہ قیمتی جانوں کو آسودہ خاک کرکے.. تین ٹریلین کے صرفے کا اعتراف تو ٹرمپ کرتے تھے.. باقی اکتیس بھی اپنے صرفے سے آئے تھے.. ہندوستان نے اپنے عسکری اور سویلین صرفے چھپا رکھے ہیں لیکن اندازہ سینکڑوں ارب ڈالر کا ہے.. تین کروڑ کی آبادی والے ملک میں ہندوستان کے دوسو کونسلیٹ تھے.. جیسے افعانستان کا ہر شہر ایک ملک تھا.. ہمارے یہاں اندرون ملک یونیورسٹیوں کے بجٹ کاٹے گئے اور افغانستان میں اسکول ٹریننگ کالجز عسکری تربیت گاہوں پر ایسے ہن برسائے گئے جیسے وہ ہمارا ملک تھا.. اکھنڈ بھارت کا دن میں خواب دیکھنے والوں کو اب دن میں تارے نظر آرہے ہیں.. پرائی آگ شترو کے گھر کی بھی پرائی ہوتی ہے.. ابھی بہت سی کہانیاں نکلیں گی.. جو دلچسپی رکھنے والے پڑھ لیں گے.. میری خواہش ہے کہ اب کابل کی فضا سے بارود کا تعفن دور ہو.. سجدہ گاہیں آباد ہوں.. خانقاہیں سجیں، مدرسے قال اللہ وقال الرسول کے زمرمہ سحر افروز سے پھر گونج اٹھیں.. اور اسلام کے نام لیوا طالبان فتح مکہ کا فرمود رسول کابل کی دیواروں پر آویزاں کردیں.. لا تثریب علیکم الیوم...
دعا ہے، کل کا سورج نئی نوید لائے.. ہوا مشکبار ہو فضا عطر بیز ہو.. گلابوں کی بھینی بھینی خوشبو گلی گلی روش روش پھیلے، لوگ عید کی طرح ایک دوسرے سے گلے ملیں..
اور نئے وطن کی تعمیر نو میں لگ جائیں.. میں اس وقت طالبان سے بجا طور پر اس کی امید رکھتا ہوں، کیونکہ اب تک 26 صوبوں می. سے تقریباً سبھی پرامن گفت وشنید کے ذریعہ زیر انتظام آئے ہیں.. امید ہے کہ اسی مفاہمت سے کابل بھی آجائے گا۔
تحریر :خورشید انور ندوی